Social

سڈنی فائرنگ: احمد الاحمد ہمارے ’ہیرو‘ ہیں،آسٹریلوی وزیر اعظم

اسلام آباد (نیوزڈیسک) اپنی جان پر کھیل کر سڈنی کے بونڈائی ساحل پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو قابو کرنے والے شخص احمد الاحمد کو وزیر اعظم اور مقامی لوگوں کے علاوہ عالمی رہنما بھی ایک ہیرو کی طرح سراہ رہے ہیں۔

وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’یہ آسٹریلین ہیرو ہیں اور ان کی بہادری نے جانیں بچائی ہیں۔

وہ دوسروں کی مدد کے لیے خطرے کی طرف بھاگے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی احمد کی تعریف کی۔ وائٹ ہاؤس میں کرسمس کی ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، 'یہ ایک بہت زیادہ بہادر شخص تھا جس نے ایک حملہ آور پر حملہ کیا اور بہت سی زندگیاں بچائیں۔‘‘

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی احمد کو خراج تحسین پیش کیا۔


ایک پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے کہا، 'ہم نے ایک بہادر شخص کا عمل دیکھا، جو ایک بہادر مسلمان تھا اور میں اسے سیلوٹ کرتا ہوں۔‘‘
نیو ساؤتھ ویلز، جہاں سڈنی واقع ہے، کے وزیرِاعلیٰ کرس منز نے انہیں 'ایک حقیقی ہیرو‘‘ کہا۔

ایکس پلیٹ فارم پر ایک صارف نے لکھا،'زیادہ تر لوگ خطرے کے وقت بھاگ جاتے ہیں، لیکن بونڈائی بیچ پر پیش آنے والے حالیہ واقعہ کے موقع پر موجود یہ شخص ان لوگوں میں شامل نہیں تھے۔

‘‘
احمد الاحمد کون ہیں؟
سڈنی کے بونڈائی ساحل پر فائرنگ کرنے والے ایک حملہ آور پر قابو پانے والے جس شخص کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، ان کی شناخت 43 سالہ احمد الاحمد کے نام سے ہوئی ہے۔

آسٹریلیا کے وزیر داخلہ ٹونی برک کے مطابق احمد الاحمد پھلوں کی دکان کے مالک اور دو بچوں کے والد ہیں۔ ان کو دوسرے حملہ آور نے کندھے میں گولی ماری، تاہم وہ زندہ بچ گئے۔

گولی لگنے کے باعث سرجری کروانا پڑی۔
احمد کے اہلِ خانہ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ سرجری کے بعد صحت یاب ہو رہے ہیں۔ احمد کے کزن مصطفیٰ نے براڈکاسٹر 7 نیوز آسٹریلیا کو بتایا کہ ڈاکٹروں نے سرجری کے بعد اہلِ خانہ کو آگاہ کیا ہے کہ احمد کی حالت مستحکم ہے۔

مصطفیٰ نے کہا، 'وہ ایک ہیرو ہیں، صد فیصد ہیرو۔ وہ اب بھی ہسپتال میں ہیں اور ہمیں پوری طرح معلوم نہیں کہ اندرونی طور پر کیا صورت حال ہے، لیکن ہمیں امید ہے کہ وہ ٹھیک ہو جائیں گے۔

‘‘
احمد کی وائرل ہو جانے والی ویڈیو
احمد کی مسلح حملہ آور سے بندوق چھیننے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکی ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک حملہ آور ایک چھوٹے پل کے قریب ایک درخت کے پیچھے کھڑا ہو کر کسی ایسے ہدف کی طرف فائرنگ کر رہا ہے جو کیمرے میں نظر نہیں آ رہا۔

احمد، جو ایک کھڑی ہوئی گاڑی کے پیچھے چھپے ہوئے تھے، اچانک حملہ آور پر جھپٹتے ہیں اور اسے قابو میں کر لیتے ہیں۔

وہ حملہ آور سے بندوق چھیننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، اسے زمین پر گرا دیتے ہیں اور بندوق اس کی طرف تان دیتے ہیں۔ اس کے بعد حملہ آور پیچھے ہٹتے ہوئے پل کی طرف جانے لگتا ہے۔

اس کے بعد احمد بندوق نیچی کر لیتے ہیں اور ایک ہاتھ ہوا میں بلند کرتے ہیں، گویا پولیس کو یہ دکھانا چاہتے ہوں کہ وہ حملہ آوروں میں شامل نہیں ہیں۔

احمد نے جدوجہد کے دوران حملہ آور سے بندوق چھیننے میں کامیابی حاصل کی۔

کرس منز نے کہا، 'اس ویڈیو میں میں نے اب تک کا سب سے ناقابل یقین منظر دیکھا ہے۔‘‘


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv