
اسلام آباد (نیوزڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا کوئی باضابطہ معاہدہ موجود نہیں ہے، تاہم ضرورت پڑنے پر دونوں ممالک انفرادی کیسز پر بات چیت کرسکتے ہیں۔ پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، مگر دونوں ممالک انفرادی کیسز پر بات چیت کر سکتے ہیں اور ایسی بات چیت پر کوئی پابندی نہیں، حوالگی کی درخواستوں پر کارروائی معمول کے مطابق جاری رہتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عمان کی جانب سے تحفے میں دیئے گئے جیگوار طیارے اس وقت قابلِ پرواز نہیں، ایف-16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے سلسلے میں امریکہ کی امداد کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، بھارتی وزیر خارجہ کے حالیہ بیانات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے جب کہ اس وقت سینکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیرقانونی طور پر قید ہیں، بڈگام کی خاتون کے بیٹے کا معاملہ بھی اسی نوعیت کا دکھائی دیتا ہے، اس خاتون کی کہانی دل توڑ دینے والی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یو این کا امدادی قافلہ پاکستان کی جانب سے کلیئر ہے اب یہ طالبان پر منحصر ہے کہ وہ اسے اندر جانے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں، یہ امداد اقوام متحدہ کی درخواست پر بھیجی گئی ہے جب کہ کابل میں افغان سکالرز کی قرارداد کا مسودہ ابھی پاکستان نے نہیں دیکھا تاہم دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانا ایک مثبت اشارہ ہے، پاکستان اس مسودے کا انتظار کر رہا ہے اور افغان قیادت سے تحریری ضمانت چاہتا ہے، بھارت کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
Comments